Tuesday, 3 May 2022

نہ وہ ملتا ہے نہ ملنے کا اشارہ کوئی

 نہ وہ ملتا ہے نہ ملنے کا اشارہ کوئی

کیسے امید کا چمکے گا ستارہ کوئی

حد سے زیادہ، نہ کسی سے بھی محبت کرنا

جان لیتا ہے سدا، جان سے پیارا کوئی

بے وفائی کے ستم تم کو سمجھ آ جاتے

کاش! تم جیسا اگر ہوتا تمہارا کوئی

چاند نے جاگتے رہنے کا سبب پوچھا ہے

کیا کہیں؛ ٹوٹ گیا خواب ہمارا کوئی

سب تعلق ہیں ضرورت کے یہاں پر محسن

نہ کوئی دوست، نہ اپنا، نہ سہارہ کوئی


محسن نقوی

No comments:

Post a Comment