Tuesday 3 May 2022

جتنا بھی کشادہ کرے سینہ اسے کہنا

 جتنا بھی کُشادہ کرے سینہ اُسے کہنا

اس دل سے نکلنا نہيں کینہ اسے کہنا

کہنا کہ مِرے سامنے آ کر بھی تو بولے

چُھپ چُھپ کے جو کہتا ہے کمینہ اسے کہنا

اس جسم سے جانے کی نہيں بُوئے یزیدی

کعبے میں رہے چاہے مدینہ اسے کہنا

یہ عشق ہے اور عشق میں اجرت نہيں ہوتی

وہ خون بہائے کہ پسینہ اسے کہنا

اب کوئی بھی موسم مجھے پاگل نہيں کرتا

گرمی ہو کہ ساون کا مہینہ اسے کہنا

وہ میرے لیے خاک برابر تھا، رہے گا

لوگوں کے لیے ہو گا نگینہ اسے کہنا

یہ شہر مِرے عشق سے مشہور ہوئے ہیں

لاہور ہو، پنڈی ہو کہ دینہ، اسے کہنا

وہ آنکھ کسی آنکھ پہ آ جائے تو عامی

کر دیتی ہے اندھے کو بھی بینا اسے کہنا


عمران عامی

No comments:

Post a Comment