Tuesday 3 May 2022

سنگ کو تکیہ بنا خواب کو چادر کر کے

 سنگ کو تکیہ بنا خواب کو چادر کر کے

جس جگہ تھکتا ہوں پڑ رہتا ہوں بستر کر کے

اب کسی آنکھ کا جادو نہیں چلتا مجھ پر

وہ نظر بھول گئی ہے مجھے پتھر کر کے

یار لوگوں نے بہت رنج دیے تھے مجھ کو

جا چکا ہے جو حساب اپنا برابر کر کے

اس کو بھی پڑ گیا اک اور ضروری کوئی کام

میں بھی گھر پر نہ رہا وقت مقرر کر کے

پوچھنا چاہتا ہوں اس نگہ‌ و دل سے جمال

کس کو آباد کیا ہے مجھے بے گھر کر کے


جمال احسانی

No comments:

Post a Comment