Tuesday, 3 May 2022

ان کا ہٹتا رہا نقاب جناب

 ان کا ہٹتا رہا نقاب جناب

ہم بھی ہوتے رہے خراب جناب

آپ پتھر لیے ہیں ہاتھوں میں

ہم تو لے آئے ہیں گلاب جناب

آپ سے دوستی جو کر لی ہے

سب پکاریں ہیں اب جناب جناب

اپنے بچوں کے نام رکھوں گا

خواب، سیماب، آفتاب جناب

وہ پری وش اگر ہو بانہوں میں

کون کمبخت لے شراب جناب

بیٹھئے اس طرح نہ شرما کر

چھوڑئیے اس قدر حجاب جناب

ہم کو طوطے کی طرح ازبر ہے

عشق کا سارا ہی نصاب جناب

تم تو سارے ہی دسترس میں ہو

کون رکھے گا اب حساب جناب

اب حسینوں کے ہیں غلام اشرف

پہلے ہوتے تھے ہم نواب جناب

ہائے چڑھتی جوانیاں اشرف

مار ڈالے گا یہ شباب جناب


اشرف علی

No comments:

Post a Comment