Tuesday, 3 May 2022

اے خدا اب تو اسے جھومتا بادل کر دے

 اے خدا! اب تو اسے جھومتا بادل کر دے

یوں وہ برسے کہ مِرے پیار کو جل تھل کر دے

میرے محبوب کے پیروں کو جو چھینٹا چُومے

ایسے چھینٹے کو چھنکتی ہوئی پائل کر دے

کیسے ممکن ہے کہ میں حشر کے سورج سے ڈروں

مجھ پہ سایہ جو مِرے یار کا آنچل کر دے

اے مِرے حسنِ خیال! اس کو سجانے کے لیے

صبح کو غازہ بنا،۔ رات کو کاجل کر دے

آج پھر جھیل کنارے مجھے تڑپاتا ہے

کاش اس چاند کو پانی میں کوئی حل کر دے

اے مقدر! مجھے ترسائے گا آخر کب تک

یا مِری بات سمجھ، یا مجھے پاگل کر دے

وہ مجھے کر تو رہا ہے نظر انداز قتیل

اس کو بھی وقت زمانے سے نہ اوجھل کر دے


قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment