Sunday, 1 May 2022

یوسفی گر نہیں ممکن تو زلیخائی کر

 یوسفی گر نہیں ممکن تو زلیخائی کر

ان سے پیدا کوئی تقریب شناسائی کر

پہلے ہر غم کی محبت میں پذیرائی کر

چاک پھر دامن تمکین و شکیبائی کر

روبرو ان کے مِرا حال سنانے والے

اپنی جانب سے بھی کچھ حاشیہ آرائی کر

نہ تمنا نہ تِری یاد نہ غم ہو نہ خوشی

کبھی ایسا بھی عطا عالم تنہائی کر

میری قسمت میں ہیں پتھر تِری قسمت میں ہیں پھول

اپنی شہرت سے نہ اندازۂ رسوائی کر

سب مِرے حال پریشاں کا اڑاتے ہیں مذاق

اے غمِ دوست مِری حوصلہ افزائی کر


ماہر القادری

No comments:

Post a Comment