یوسفی گر نہیں ممکن تو زلیخائی کر
ان سے پیدا کوئی تقریب شناسائی کر
پہلے ہر غم کی محبت میں پذیرائی کر
چاک پھر دامن تمکین و شکیبائی کر
روبرو ان کے مِرا حال سنانے والے
اپنی جانب سے بھی کچھ حاشیہ آرائی کر
نہ تمنا نہ تِری یاد نہ غم ہو نہ خوشی
کبھی ایسا بھی عطا عالم تنہائی کر
میری قسمت میں ہیں پتھر تِری قسمت میں ہیں پھول
اپنی شہرت سے نہ اندازۂ رسوائی کر
سب مِرے حال پریشاں کا اڑاتے ہیں مذاق
اے غمِ دوست مِری حوصلہ افزائی کر
ماہر القادری
No comments:
Post a Comment