Sunday, 1 May 2022

تمہاری کھوج میں اپنا کمال کھو بیٹھے

 تمہاری کھوج میں اپنا کمال کھو بیٹھے

جواب ڈھونڈ کے لائے، سوال کھو بیٹھے

عجب ہجوم تھا بے چینیوں کا سینے میں

ہم اپنی بھیڑ میں تیرا خیال کھو بیٹھے

جگہ جگہ پہ عجب بے کسی کا منظر ہے

نگر کے لوگ نگر کا جمال کھو بیٹھے

کبھی یہ لگتا ہے مجھ کو میں ایسا تاجر ہوں

جو راستے ہی میں سب اپنا مال کھو بیٹھے

ہمارا وقت تِرے وقت سے زیادہ تھا

تِرے دنوں میں تو ہم اپنے سال کھو بیٹھے

کوئی نہ کوئی زیاں ساتھ ساتھ تھا اپنے

خوشی کو ڈھونڈ کے لائے، ملال کھو بیٹھے


فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment