Sunday, 1 May 2022

رسم ضبط نافذ ہے پھر خدا کی دھرتی میں

رسم ضبط نافذ ہے پھر خدا کی دھرتی میں 

بھیڑیوں کی آمد ہے فاختہ کی بستی میں 

آنکھ کے جھپکنے میں قافلے لٹیں گے پھر 

راہبر کے حلیۓ میں راہزن ہے مستی میں 

جبر کی ہوائیں ہیں دھونس کی خزاؤں میں 

مال کی ہوس آخر کھینچ لے گی پستی میں 

ڈوبنا مقدر تھا ڈوبنے پہ حیرت کیوں

سانپ کی جبلّت کے ڈھونگئے تھے کشتی میں 

ذات کے بھکاری ہیں سامراج کے مہرے 

جھوٹ ہے دکھاوا ہے شعبدہ ہے ہستی میں 

سازشوں کے غازی پھر آ گئے ہیں مسند پر 

بخت سے گِلہ کیسا نیتوں کی سستی میں 


علی ساحر

No comments:

Post a Comment