کثیر زخموں کی تعداد ہوتے دیکھنا ہے
جنوں کو صاحبِ اولاد ہوتے دیکھنا ہے
خدا کی سمت لے آئی ہے رائیگانی اسے
یہی تو کوفے کو بغداد ہوتے دیکھنا ہے
بس اتنی دیر کو بینائی چاہیے کہ اسے
کسی کے ہجر میں برباد ہوتے دیکھنا ہے
کوئی تو کھول دو پنجرہ کہ ایک قیدی نے
پرندہ قید سے آزاد ہوتے دیکھنا ہے
جواز پوچھا بچھڑنے کا جب، کہا اس نے
تمہارے حسن کو بے داد ہوتے دیکھنا ہے
خدایا!! عمر بڑھانا سخنوروں کی، مجھے
سخن کے دشت کو آباد ہوتے دیکھنا ہے
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment