دوسری عورت
میں آسمان تھی
مگر جب بادلوں کے برسنے کی باری آئی
تو میں دوسرا قطرہ بنی
مجھ سے پہلے کوئی
اس کی ہتھیلی بِھگا چکا تھا
میں روشنی بنی
سب سے شوخ رنگ کی
دور سے دکھنے والی
نظر کو خیرہ کر دینے والی
مگر جب اس کی آنکھ میں اتری
تو جذب ہو جانے والا رنگ بنی
اور اسے دکھائی نہ دی
اسے نظر آنے والا رنگ بھا چکا تھا
میں بیل سے لپٹا ہوا خوشۂ عناب تھی
مجھے کشید کیا گیا
تو مئے سرخ بنی
زنجیل میں ملی ہوئی
کاسنی شیشوں سے چھلکتی ہوئی
مئے سرخ جب اس کے ہونٹوں تک پہنچی
تو دوسرا جام بنی
مجھ سے پہلے ایک جام
اس کے ہونٹوں تک آ چکا تھا
پھر میں ہوا بنی
خوشبو سے مہکتی پُر کیف ہوا
اس کے آنگن تک آنے والا
دوسرا جھونکا
اس کے آنگن کے غنچے غنچے کو
ایک جھونکا کھلا چکا تھا
میں مٹی ہو گئی
کھنکھتی ہوئی مٹی
مجھے پہلی بار گوندھا گیا
تو میں دوسری عورت بنی
مجھ سے پہلے ہی
وہ کسی اور۔۔۔۔
عین نقوی
No comments:
Post a Comment