Thursday 14 July 2022

دکھ میں سمرن سب کریں، سکھ میں کرے نہ کوئے

 یاد


دکھ میں سمرن سب کریں، سکھ میں کرے نہ کوئے

جو سکھ میں سمرن کریں، تو دکھ کاہے ہوئے

سکھ میں سمرن نہ کیا، دکھ میں کیا یاد

کہہ کبیر تا داس کی، کون سنے فریاد

سمرن سوں من لائیے، جیسے ناد کرنگ

کہہ کبیر بسرے نہیں، پران تجے تیہی سنگ

مالا پھیرت جگ بھیا، پھرا نہ من کا پھیر

کرکا منکا ڈاری دے، من کا منکا پھیر

مالا تو کر میں پھرے، جیبھ پھرے مکھ ماہیں

منوا تو دس دِسا پھرے، ایہہ تو سمرن ناہیں


کبیر​ داس

سمرن: یاد، ورد

تا: ایسے

ناد: سنگیت

کرنگ: ہرن

بسرے: بھولے

تیہی: اس کے

کرکا: ہاتھ

ڈاری: ڈال

جیبھ: زبان

دسا: اطراف

No comments:

Post a Comment