کیا کرشمہ تھا خدایا دیر تک
خود کو کھو کر خود کو پایا دیر تک
چُھو کے لوٹا جب تجھے میرا خیال
ہوش میں واپس نہ آیا دیر تک
کل کوئی جھونکا ہوا کا چُھو گیا
اور پھر، تُو یاد آیا دیر تک
ہم تِری آغوش میں تھے رات بھر
''ماہِ کامل مسکرایا دیر تک''
کل تِرے احساس کی بارش تلے
میرا سُونا پن نہایا دیر تک
سُن کے بھیگی رات کی سرگوشیاں
اک کنوارہ پن لجایا دیر تک
نینا سحر
No comments:
Post a Comment