Thursday, 14 July 2022

کسی نے کیسے خزانے میں رکھ لیا ہے مجھے

 کسی نے کیسے خزانے میں رکھ لیا ہے مجھے

اٹھا کے اگلے زمانے میں رکھ لیا ہے مجھے

وہ مجھ سے اپنے تحفظ کی بھیک لے کے گیا

اور اب اسی نے نشانے میں رکھ لیا ہے مجھے

میں کھیل ہار چکا ہوں تِری شراکت میں

کہ تُو نے مات کے خانے میں رکھ لیا ہے مجھے

مِرے وجود کی شاید یہی حقیقت ہے

کہ اس نے اپنے فسانے میں رکھ لیا ہے مجھے

شجر سے بچھڑا ہوا برگ خشک ہوں فیصل

ہوا نے اپنے گھرانے میں رکھ لیا ہے مجھے


فیصل عجمی

No comments:

Post a Comment