بڑے خلوص سے اپنا بنا لیا تھا مجھے
تمہارے ہجر نے زندہ بچا لیا تھا مجھے
یقین جان بہت ڈر گیا تھا اُس دن جب
گلے سے تُو نے اچانک لگا لیا تھا مجھے
بچھڑ گئے ہیں تو سارا قصور ہے تیرا
کہ تُو نے سر پہ جو اتنا چڑھا لیا تھا مجھے
میں اتنی دیر کہیں بیٹھ ہی نہیں سکتا
کسی نے ہاتھ پکڑ کر بٹھا لیا تھا مجھے
جو بے دریغ مجھے خرچ کر رہا ہے تُو
یہ چند روز میں کتنا کما لیا تھا مجھے
مجھے خوشی ہے سہولت سے اب مروں گا میں
کہ ایک بار تو اُس نے بچا لیا تھا مجھے
وہ سرد شام وہ بارش وہ لا پتہ یادیں
کسی نے شال میں ساحر چھپا لیا تھا مجھے
جہانزیب ساحر
No comments:
Post a Comment