Monday 18 July 2022

میں نے سوچا ٹھیک ہی بولی

تعمیرِ ذات


میں نے سوچا ٹھیک ہی بولی

فطرت کی ہمدم، ہمجولی

قدرت کے مُہرے ہیں سارے

شجر و حجر، یہ چاند سِتارے

میرے دن ہیں تاباں ان سے

میری راتیں روشن ان سے

میرے منہ کا ہر نوالہ

فطرت نے آغوش میں پالا

خالق کا ہر وعدہ پورا

لیکن میراعہد ادھورا

میں دنیا کی دوڑ میں گُم ہوں

لیکن پھر بھی سب سے پیچھے

دنیا آدھی، دِین بھی آدھا

خود پہ میرا یقین بھی آدھا

تو بِنتِ آدم خود سے عہد کر

سب کچھ پانا ہے خود سے لڑ کر

اپنے نفس کی جنگ ہے بھاری

اس میں پیچھے خاکی و ناری

لیکن یہ ہے آخری چارا

اس کے دم سے کام ہے سارا

اپنی ذات کو کھوج کے دیکھو

سب کے لیے کچھ سوچ کے دیکھو

سوچ کو حُکم کے تابع کر لو

رحمت سے پھر دامن بھر لو

پھر دنیا ہو گی تیرے پیچھے

موت بھی تیری پہریدار

تیرا دِیا بھی سورج ہو گا

تیری باتیں بھی شاہکار


تنزیلہ افضل

No comments:

Post a Comment