Friday 15 July 2022

تم فخر رسولاں ہو شہ کون و مکاں ہو

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


تم فخرِ رسولاں ہو شہِ کون و مکاں ہو

تم حاصلِ کل باعث تخلیق جہاں ہو

تم بحر کرم،۔ ابر سخا،۔ منبعِ احساں

تم مظہر اوصاف خدائے دو جہاں ہو

تم سارے زمانے کے لیے آیۂ رحمت

تم درس اخوت ہو،۔ محبت کا بیاں ہو

تم خستہ دلوں کے لیے سرمایہ تسکیں

تم مرہمِ زخمِ دلِ آشفتہ سراں ہو

ظلمت کدۂ دہر میں ہے تم سے اجالا

پردے میں مہ و مہر کے تم نور فشاں ہو

وہ سنگِ گراں راہ میں ہوتا ہے جو حائل

چُھو لے جو قدم آپؐ کے، منزل کا نشاں ہو

کب آئے گی وہ صبحِ سعادت مِرے آقاؐ

جب یہ دل شوریدہ مدینے کو رواں ہو

ہو نامِ محمدﷺ، لبِ کیفی پہ الٰہی 

جب طائرِ جاں گلشنِ ہستی سے رواں ہو


زکی کیفی

ذکی کیفی

No comments:

Post a Comment