Saturday 26 November 2022

خدا کے حکم جب سارے جہانوں میں پڑے ہوں گے

خدا کے حکم جب سارے جہانوں میں پڑے ہوں گے

تماشے سیف کیا کیا آسمانوں میں پڑے ہوں گے

مِرے جو خواب مغوی ہو گئے تھے پچھلی دنیا میں

کہیں محشر کے آسیبی مکانوں میں پڑے ہوں گے

کسی کی وہ گھنی زلفیں کہیں سایہ فگن ہوں گی

کسی کے خط ابھی تک ڈاک خانوں میں پڑے ہوں گے

محبت قصہ پارینہ بنی ہو گی دماغوں میں

محبت کے لقب سارے فسانوں میں پڑے ہوں گے

خدا نے موت کا عنصر دیا تشکیل جب ہو گا

کروڑوں حادثے جا کر زمانوں میں پڑے ہوں گے

مہک تیرے بدن کی سرد کمبل میں جمی ہو گی

مِرے سگرٹ ابھی تک راکھ دانوں میں پڑے ہوں گے


سیف خان

No comments:

Post a Comment