Saturday, 26 November 2022

نہ آگہی نا کسی طرح کی کوئی خوشی ہے

 نہ آگہی نا کسی طرح کی کوئی خوشی ہے

جناب ایسے ہی بس ہماری گزر رہی ہے

تمہارا ہونا ہی اصل میں ہم کو روشنی ہے

نہیں تو ہر سمت صرف اور صرف تیرگی ہے

یہ جس طرح کی گٹھن کا اب مجھ کو سامنا ہے

مجھے یہ لگتا ہے میرا آخر بھی خودکشی ہے

غریب خانے میں ایسے دن کچھ نئے نہیں ہیں

کہ وقت تو چل رہا ہے لیکن گھڑی رُکی ہے

سجا کے دنیا، لگا کے میلہ، خدا یہ بولا

نہ دل لگانا یہاں کہ یہ سب تو عارضی ہے

عرب کے جن ریگزاروں میں ہے حضورؐ کا گھر

فقط انہی میں سکون ہے اور سلامتی ہے

لگا رہے جِس میں ہر سمے صرف موت کا ڈر

وہ زندگی بھی بتا بھلا کوئی زندگی ہے

اسے بہت ہی پسند تھا آسماں کا یہ رنگ

اسے بلاؤ کہ آج پھر شام سرمئی ہے

میں عمر بھر اِس کا شکر کرتا رہوں تو کم ہے

یہ آج مجھ کو جو وصل کی اک گھڑی ملی ہے

بتاؤ گہنوں کا کیا کرے گی بھلا وہ شوزب

کہ اس کا زیور حیا ہے اور اس کی سادگی ہے


شوزب حکیم

No comments:

Post a Comment