نہ آگہی نا کسی طرح کی کوئی خوشی ہے
جناب ایسے ہی بس ہماری گزر رہی ہے
تمہارا ہونا ہی اصل میں ہم کو روشنی ہے
نہیں تو ہر سمت صرف اور صرف تیرگی ہے
یہ جس طرح کی گٹھن کا اب مجھ کو سامنا ہے
مجھے یہ لگتا ہے میرا آخر بھی خودکشی ہے
غریب خانے میں ایسے دن کچھ نئے نہیں ہیں
کہ وقت تو چل رہا ہے لیکن گھڑی رُکی ہے
سجا کے دنیا، لگا کے میلہ، خدا یہ بولا
نہ دل لگانا یہاں کہ یہ سب تو عارضی ہے
عرب کے جن ریگزاروں میں ہے حضورؐ کا گھر
فقط انہی میں سکون ہے اور سلامتی ہے
لگا رہے جِس میں ہر سمے صرف موت کا ڈر
وہ زندگی بھی بتا بھلا کوئی زندگی ہے
اسے بہت ہی پسند تھا آسماں کا یہ رنگ
اسے بلاؤ کہ آج پھر شام سرمئی ہے
میں عمر بھر اِس کا شکر کرتا رہوں تو کم ہے
یہ آج مجھ کو جو وصل کی اک گھڑی ملی ہے
بتاؤ گہنوں کا کیا کرے گی بھلا وہ شوزب
کہ اس کا زیور حیا ہے اور اس کی سادگی ہے
شوزب حکیم
No comments:
Post a Comment