Tuesday, 22 November 2022

میری کشتی ٹوٹ رہی ہے سر سے اونچا پانی ہے

 میری کشتی ٹوٹ رہی ہے، سر سے اونچا پانی ہے

پانی کاٹتے جیون بیتا،۔ پھر بھی کتنا پانی ہے

تم بھی خوش ہو اپنے گھر میں اور میں اپنے سمندر میں

اپنی اپنی مٹی ہے،۔ اور اپنا اپنا پانی ہے

کھلا سمندر میرا گھر ہے، میری قبر بھی ہو تو کیا

بازوؤں جیسی لہریں ہیں اور آنکھوں جیسا پانی ہے

اتنی سچی، ایسی مکمل تنہائی کب دیکھی تھی

دور دور تک کوئی نہیں ہے، سورج ہے یا پانی ہے

اک لڑکی کا چہرہ ثروت دل کی تہوں میں تیر گیا

ٹوٹتے بنتے ساحل ہیں اور جھاگ اڑاتا پانی ہے


ثروت حسین

No comments:

Post a Comment