تِرے حضور میں دل کو سکوں نصیب نہیں
حریفِ ذوقِ تماشا کوئی غریب نہیں
نشانِ جادۂ ہجر و وصال دھوکا ہے
مقامِ عشق بہت دور ہے قریب نہیں
مینار مسجد و محراب و منبر و دیوار
وہی ہیں پر وہ مؤذن نہیں خطیب نہیں
تِری بہار سے بیخود ہیں سرو و لالہ و گل
یہ وہ مقام ہے جس میں کوئی رقیب نہیں
عجیب چیز ہیں دیر و حرم جہاں میں ثمر
نگار خانۂ دل سے مگر عجیب نہیں
عبدالکریم ثمر
No comments:
Post a Comment