وہ آگہی کے، صدق کے، صفا کے روگ کیا ہوئے
کدھر گئے ستارہ جو اور ان کے جوگ کیا ہوئے
جو عکس تھے حیات کا، جو نقش تھے ثبات کا
وہ زخم کیسے بھر گئے، ہمارے سوگ کیا ہوئے
کہاں گئیں وہ راحتیں،۔ وہ دل نواز چاہتیں
وہ لوگ کیسے مر گئے، بتا بجوگ کیا ہوئے؟
جہاں کو خوئے عشق سے ابھی بھی ہیں گلے بہت
کہانیاں وہی ہیں تو، وہ دکھ، وہ جوگ کیا ہوئے
شاہین کاظمی
No comments:
Post a Comment