حاصل دوام کب ہے بھلا اب دوام کو
ہم کہ ترستے رہتے ہیں ان کے سلام کو
نیلام ہو رہا ہے ادب بھی ادیب بھی
پھیلائیں شہر شہر میں اب اس پیام کو
تلوار کا وجود ہے تلوار زن کے ساتھ
معیار مت بنائیۓ خالی نیام کو
بے شک یہ بونے غالب دوراں کہیں تمہیں
میں جانتا ہوں خوب تمہارے مقام کو
پہنچی ہے اب ضمیر فروشی عروج پر
جی چاہتا ہے آگ لگا دوں کلام کو
مفتی ادب کے دین کے مفتی سے کب الگ
کیسے حلال کرنے لگے ہیں حرام کو
عاری جو عدل سے ہو عدالت سے دور ہو
دوزخ رسید کیجیۓ ایسے امام کو
اعزاز اب ادب کا نہیں چاہیے مجھے
رکھیے معاف بہر خدا اس غلام کو
اب نام پر ادب کے تجارت ادب کی ہے
صفدر! ہوا نہ دیجیۓ گا انتقام کو
صفدر ہمدانی
No comments:
Post a Comment