Thursday, 1 December 2022

حاصل دوام کب ہے بھلا اب دوام کو

 حاصل دوام کب ہے بھلا اب دوام کو

ہم کہ ترستے رہتے ہیں ان کے سلام کو

نیلام ہو رہا ہے ادب بھی ادیب بھی

پھیلائیں شہر شہر میں اب اس پیام کو

تلوار کا وجود ہے تلوار زن کے ساتھ

معیار مت بنائیۓ خالی نیام کو

بے شک یہ بونے غالب دوراں کہیں تمہیں

میں جانتا ہوں خوب تمہارے مقام کو

پہنچی ہے اب ضمیر فروشی عروج پر

جی چاہتا ہے آگ لگا دوں کلام کو

مفتی ادب کے دین کے مفتی سے کب الگ

کیسے حلال کرنے لگے ہیں حرام کو

عاری جو عدل سے ہو عدالت سے دور ہو

دوزخ رسید کیجیۓ ایسے امام کو

اعزاز اب ادب کا نہیں چاہیے مجھے

رکھیے معاف بہر خدا اس غلام کو

اب نام پر ادب کے تجارت ادب کی ہے

صفدر! ہوا نہ دیجیۓ گا انتقام کو


صفدر ہمدانی

No comments:

Post a Comment