Thursday 24 November 2022

کبھی پوچھا نہ اے ساجن جو کیا تجھ پر گزرتی ہے

کبھی پوچھا نہ اے ساجن جو کیا تجھ پر گزرتی ہے

تیری فرقت سے اے پیارے نہ جیتی ہے نہ مرتی ہے

نہ شب کو نیند آتی ہے نہ دن کو چین ہے مجھ کو

جو مقراض محبت کی میرے دل کو کترتی ہے

جلانا خاک کر دینا تیری یہ بے نیازی ہے

میاں جانو نہ جانو تم مگر یہ ناز کرتی ہے

صنم تیرے لیے میں نے ہزاروں ٹھوکریں کھائیں

نہیں تجھ بن کہیں اپنی طبع عاجز ٹھہرتی ہے

رلانا، مسکرانا، دل جلانا، منہ چھپا لینا

بُری قسمت میری پیارے بھلا کیوں کر سنورتی ہے

حسینوں کا کہیں جمگھٹ جو ہو میری بلا جانے

نہیں تجھ بِن پری پر نظر میری ٹھہرتی ہے

نہیں پرواہ میراں شاہ مجھے دوزخ و جنت کی

و لیکن بے نیازی سے طبیعت میری ڈرتی ہے


میراں شاہ جالندھری

No comments:

Post a Comment