کبھی پوچھا نہ اے ساجن جو کیا تجھ پر گزرتی ہے
تیری فرقت سے اے پیارے نہ جیتی ہے نہ مرتی ہے
نہ شب کو نیند آتی ہے نہ دن کو چین ہے مجھ کو
جو مقراض محبت کی میرے دل کو کترتی ہے
جلانا خاک کر دینا تیری یہ بے نیازی ہے
میاں جانو نہ جانو تم مگر یہ ناز کرتی ہے
صنم تیرے لیے میں نے ہزاروں ٹھوکریں کھائیں
نہیں تجھ بن کہیں اپنی طبع عاجز ٹھہرتی ہے
رلانا، مسکرانا، دل جلانا، منہ چھپا لینا
بُری قسمت میری پیارے بھلا کیوں کر سنورتی ہے
حسینوں کا کہیں جمگھٹ جو ہو میری بلا جانے
نہیں تجھ بِن پری پر نظر میری ٹھہرتی ہے
نہیں پرواہ میراں شاہ مجھے دوزخ و جنت کی
و لیکن بے نیازی سے طبیعت میری ڈرتی ہے
میراں شاہ جالندھری
No comments:
Post a Comment