ابتداء انجام ہو کر رہ گئی
صبح میری شام ہو کر رہ گئی
پیار کی نظروں سے وہ دیکھا کیے
ہر نظر اک جام ہو کر رہ گئی
وہ نگاہ لطف اب میرے لیے
گردش ایام ہو کر رہ گئی
فیض، ساقی کی نظر کا تھا مگر
مے یونہی بدنام ہو کر رہ گئی
آپ کی جس وقت سے نظریں پھریں
زندگی الزام ہو کر رہ گئی
آپ کو کب ہوش آئے گا قمر
زندگی کی شام ہو کر رہ گئی
اکرم قمر
No comments:
Post a Comment