Friday, 25 November 2022

ابتدا انجام ہو کر رہ گئی

ابتداء انجام ہو کر رہ گئی

صبح میری شام ہو کر رہ گئی

پیار کی نظروں سے وہ دیکھا کیے

ہر نظر اک جام ہو کر رہ گئی

وہ نگاہ لطف اب میرے لیے

گردش ایام ہو کر رہ گئی

فیض، ساقی کی نظر کا تھا مگر

مے یونہی بدنام ہو کر رہ گئی

آپ کی جس وقت سے نظریں پھریں

زندگی الزام ہو کر رہ گئی

آپ کو کب ہوش آئے گا قمر

زندگی کی شام ہو کر رہ گئی


اکرم قمر

No comments:

Post a Comment