Monday 21 November 2022

فضا ہے ایسی کہ کوئی نہیں کہیں محفوظ

 فضا ہے ایسی کہ کوئی نہیں کہیں محفوظ

نہ مسجدوں میں نمازی، نہ ہے جبیں محفوظ

یہاں پہ ہوتے ہیں ہر روز بم دھماکے ہی

ہے کیوں نہیں بھلا یہ میری سر زمیں محفوظ

ہمیشہ چولہے تو سسرال ہی میں پھٹتے ہیں

کہ بیٹی بچتی ہے بس، اور بہو نہیں محفوظ

ستم کی زد میں ہے چادر بھی چار دیواری

کسی بھی گھر میں نہیں ہے کوئی مکیں محفوظ

نفس کی کرنا حفاظت اے مولا! خانم کے

ابھی تلک تیری بندی کا ہے یقیں محفوظ


فریدہ خانم

No comments:

Post a Comment