Thursday, 24 November 2022

کیونکر نہ ہوں مکین پریشان دیکھ لو

کیونکر نہ ہوں مکین پریشان دیکھ لو

دل جیسا شہر ہو گیا ویران دیکھ لو

میرے لیے وہ نیلگوں آنکھیں ہی ٹھیک ہیں

اپنے لیے الگ کوئی زندان دیکھ لو

حالات ایک سے نہیں رہتے، یہ جھوٹ ہے

ہم آج بھی ہیں بے سر و سامان، دیکھ لو

آخر کسی جگہ تمھیں رکنا پڑے گا دوست

شاخیں نہیں پسند تو گلدان دیکھ لو

امید ہے وہ جلد مجھے بھول جائے گا

دریا کے خشک ہونے کے امکان دیکھ لو

بعد از حساب کچھ نہیں کر سکتا کوئی شخص

موقعے پہ اپنا نفع و نقصان دیکھ لو

ممکن ہے اس کی آنکھوں سے کھل جائیں سارے راز

اک بار تو کتاب کا عنوان دیکھ لو 

اک جیسی خوش سلیقگی دونوں کے پاس ہے

میرا نہیں تو میر کا دیوان دیکھ لو


حمزہ یعقوب

No comments:

Post a Comment