کیونکر نہ ہوں مکین پریشان دیکھ لو
دل جیسا شہر ہو گیا ویران دیکھ لو
میرے لیے وہ نیلگوں آنکھیں ہی ٹھیک ہیں
اپنے لیے الگ کوئی زندان دیکھ لو
حالات ایک سے نہیں رہتے، یہ جھوٹ ہے
ہم آج بھی ہیں بے سر و سامان، دیکھ لو
آخر کسی جگہ تمھیں رکنا پڑے گا دوست
شاخیں نہیں پسند تو گلدان دیکھ لو
امید ہے وہ جلد مجھے بھول جائے گا
دریا کے خشک ہونے کے امکان دیکھ لو
بعد از حساب کچھ نہیں کر سکتا کوئی شخص
موقعے پہ اپنا نفع و نقصان دیکھ لو
ممکن ہے اس کی آنکھوں سے کھل جائیں سارے راز
اک بار تو کتاب کا عنوان دیکھ لو
اک جیسی خوش سلیقگی دونوں کے پاس ہے
میرا نہیں تو میر کا دیوان دیکھ لو
حمزہ یعقوب
No comments:
Post a Comment