Wednesday, 30 November 2022

لگائی کس نے سینوں میں اگن ہے

 لگائی کس نے سینوں میں اگن ہے

سلگ اٹھا مِرا پیارا وطن ہے

جگاؤ مت  ابھی منکر نکیرو

چڑھی لمبی مسافت کی تھکن ہے 

نظر چوکی کہ ڈس لیتی ہے بیرن

سیاست کی زباں ناگن کا پھن ہے

ٹپکتا ہے لہو آنکھوں سے دل کا

کیا یاد یار کانٹوں کی چبھن ہے

سکوت آب ان کے چاند رخ پر

مِرے دل میں سمندر موجزن ہے

جسے کشمیر کہتا ہے زمانہ

وہ پہلی رات کی بیوہ دلہن ہے

ہوائیں گرم ہوں ٹھنڈی کہ نم ہوں

گلستاں ساز میرا گل بدن ہے


ساز دہلوی

No comments:

Post a Comment