اک آس کا دیا تو دل میں جلاتے جاؤ
کس موڑ پر ملو گے؟ یہ تو بتاتے جاؤ
اس در سے جا ملیں گے یہ جتنے راستے ہیں
کانٹے ہٹاتے جاؤ،۔ کلیاں بچھاتے جاؤ
پتھر میں بھی چھپا ہے نغمات کا خزانہ
یہ شرط ہے کہ اس تک تم گنگناتے جاؤ
جب میکدے سے لوٹو پھر کیا کسی سے چھپنا
جب مے کدے کو جاؤ چھپتے چھپاتے جاؤ
اے منکرینِ الفت میں اس کی یاد میں ہوں
ایک ایک آتے جاؤ،۔ ایمان لاتے جاؤ
جلدی بھی کیا ہے آخر اتنی شکیل صاحب
اب آئے ہو تو سب سے ملتے ملاتے جاؤ
شکیل گوالیاری
No comments:
Post a Comment