Wednesday, 23 November 2022

محبت سے پہلے محبت کہاں تھی

 کسی میں مروت، مروت کہاں تھی

محبت سے پہلے محبت کہاں تھی

یہ تم پوچھو خود اپنی شرم و حیا سے

کہ قبل اس سے خوئے شرافت کہاں تھی

یہ زلفیں ہیں میری، شبستاں نہیں ہے

تجھے ان میں سونے کی عادت کہاں تھی

تمہارے تغافل کا صدقہ ہے، ورنہ

خراب اپنی اتنی بھی نیت کہاں تھی

تِرے عشق نے باندھ رکھا تھا ہم کو

ہمیں جاں بچانے کی مہلت کہاں تھی

تِرے حسن کی بزم میں جانِ جاناں

یوں جلوت کہاں تھی وہ خلوت کہاں تھی

وہی چارہ ہے جو ہے روگ رابی

قرابت میں دو دن کی صحبت کہاں تھی


رابعہ ملک

No comments:

Post a Comment