Monday 28 November 2022

کیا بات ہے کہ بات ہی دل کی ادا نہ ہو

 موت


کیا بات ہے کہ بات ہی دل کی ادا نہ ہو

مطلب کا میرے جیسے کوئی قافیا نہ ہو

گلدان میں سجا کے ہیں ہم لوگ کتنے خوش

وہ شاخ ایک پھول بھی جس پر نیا نہ ہو

ہر لمحہ وقت کا ہے بس اک غنچۂ بخیل

مٹھی جو اپنی بند کبھی کھولتا نہ ہو

اب لوگ اپنے آپ کو پہچانتے نہیں

پیش نگاہ جیسے کوئی آئینہ نہ ہو

وحشی ہوا کی روح تھی دیوار و در میں رات

جنگل کی سمت کوئی دریچہ کھلا نہ ہو


راج نرائن راز

No comments:

Post a Comment