مہرباں قسمت ہوئی تو دوست کم
کو بہ کو شہرت ہوئی تو دوست کم
جب تلک ہوں متفق سب ٹھیک ہے
تھوڑی سی حجت ہوئی تو دوست کم
عہدِ اعزاز کی رخصت کے ساتھ
افسری رخصت ہوئی تو دوست کم
دوستوں کو دشمنوں کی بزم میں
دیکھ کر حیرت ہوئی تو دوست کم
سچ بھلے کتنا ہی میٹھا ہو وہ سچ
کہنے کی ہمت ہوئی تو دوست کم
جب زیادہ دوست تھے فرصت نہ تھی
اب ہمیں فرصت ہوئی تو دوست کم
وہ رقابت ہے کہ روحی شہر میں
ایک سے قربت ہوئی تو دوست کم
ریحانہ روحی
No comments:
Post a Comment