Sunday, 27 November 2022

مہرباں قسمت ہوئی تو دوست کم

 مہرباں قسمت ہوئی تو دوست کم

کو بہ کو شہرت ہوئی تو دوست کم

جب تلک ہوں متفق سب ٹھیک ہے

تھوڑی سی حجت ہوئی تو دوست کم

عہدِ اعزاز کی رخصت کے ساتھ

افسری رخصت ہوئی تو دوست کم

دوستوں کو دشمنوں کی بزم میں

دیکھ کر حیرت ہوئی تو دوست کم

سچ بھلے کتنا ہی میٹھا ہو وہ سچ

کہنے کی ہمت ہوئی تو دوست کم

جب زیادہ دوست تھے فرصت نہ تھی ‌

اب ہمیں فرصت ہوئی تو دوست کم

وہ رقابت ہے کہ روحی شہر میں

ایک سے قربت ہوئی تو دوست کم


ریحانہ روحی

No comments:

Post a Comment