Wednesday 30 November 2022

ایک دوجے کے قریں بیٹھ کے رو لیتے ہیں

 ایک دوجے کے قریں بیٹھ کے رو لیتے ہیں

جہاں کہتا ہے وہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں

میں بہت جلد زمانے سے بچھڑ جاؤں گا

آئیے مجھ کو کہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں

آج کا رونا کبھی کل پہ نہیں ٹالا ہے

جہاں کا غم ہو وہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں

مجھ کو معلوم ہے وہ اتنا نہ رو پائے گا

اس لیے یار ہمیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں

رات ہے میں ہوں اداسی ہے خدا ہے تُو ہے

آ مِرے دل کے مکیں، بیٹھ کے رو لیتے ہیں

وہاں میت کی سماعت پہ گراں گزرے گا

میں تو کہتا ہوں یہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں

ایک ہم ہیں جنہیں فرصت ہی نہیں ملتی عقیل

ورنہ تو لوگ کہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں


عقیل عباس چغتائی

No comments:

Post a Comment