ایک دوجے کے قریں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
جہاں کہتا ہے وہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
میں بہت جلد زمانے سے بچھڑ جاؤں گا
آئیے مجھ کو کہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
آج کا رونا کبھی کل پہ نہیں ٹالا ہے
جہاں کا غم ہو وہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
مجھ کو معلوم ہے وہ اتنا نہ رو پائے گا
اس لیے یار ہمیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
رات ہے میں ہوں اداسی ہے خدا ہے تُو ہے
آ مِرے دل کے مکیں، بیٹھ کے رو لیتے ہیں
وہاں میت کی سماعت پہ گراں گزرے گا
میں تو کہتا ہوں یہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
ایک ہم ہیں جنہیں فرصت ہی نہیں ملتی عقیل
ورنہ تو لوگ کہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
عقیل عباس چغتائی
No comments:
Post a Comment