Friday 25 November 2022

میں ہوں ایک مشرقی عورت

 مشرقی عورت

میں ہوں ایک مشرقی عورت

خدا کے نام پر ماں باپ کی لاج کی خاطر

ایک مرد نام کے نامرد سے بندھی

اپنی نارسائیوں کی بوجھل گٹھڑی اٹھائے

ہر شب تنہائی کے جلتے صحرا میں ننگے پاؤں چلتی ہوں

تو میری روح سلگنے لگتی ہے

آبلوں سے ابلنے لگتی ہے

دن کے وقت ناکارہ مردانگی پھن اٹھاتی ہے، پھنکارتی ہے

سو سو طرح کے روپ دھارتی ہے

مجھے کمزور اور کمتر کہہ کر پھٹکارتی ہے

مجھ سے روٹی کپڑے کے عوض چاکری کرواتی ہے

میں اور چولہا اکٹھے جلتے ہیں

اور انگارے وہ اگلتا ہے جو مردانگی کی چنگاری تک نہیں رکھتا

یہ میرا کرتبے ہے کہ چپ رہوں

جو میرا جرم نہیں اس کی سزا بھی سہوں

مرد کی نامردی کو اپنا بانجھ پن تسلیم کر لوں

کیونکہ میں ایک مشرقی عورت ہوں


سعید ابراہیم

No comments:

Post a Comment