مشرقی عورت
میں ہوں ایک مشرقی عورت
خدا کے نام پر ماں باپ کی لاج کی خاطر
ایک مرد نام کے نامرد سے بندھی
اپنی نارسائیوں کی بوجھل گٹھڑی اٹھائے
ہر شب تنہائی کے جلتے صحرا میں ننگے پاؤں چلتی ہوں
تو میری روح سلگنے لگتی ہے
آبلوں سے ابلنے لگتی ہے
دن کے وقت ناکارہ مردانگی پھن اٹھاتی ہے، پھنکارتی ہے
سو سو طرح کے روپ دھارتی ہے
مجھے کمزور اور کمتر کہہ کر پھٹکارتی ہے
مجھ سے روٹی کپڑے کے عوض چاکری کرواتی ہے
میں اور چولہا اکٹھے جلتے ہیں
اور انگارے وہ اگلتا ہے جو مردانگی کی چنگاری تک نہیں رکھتا
یہ میرا کرتبے ہے کہ چپ رہوں
جو میرا جرم نہیں اس کی سزا بھی سہوں
مرد کی نامردی کو اپنا بانجھ پن تسلیم کر لوں
کیونکہ میں ایک مشرقی عورت ہوں
سعید ابراہیم
No comments:
Post a Comment