Tuesday, 29 November 2022

جاگتی آنکھوں کا سپنا بے کار نہ ہو

جاگتی آنکھوں کا سپنا بے کار نہ ہو

سونے والے، دیکھ ابھی بیدار نہ ہو

دھوپ ہوا سے ہمسائے محروم رہیں

اتنی بھی اونچی اپنی دیوار نہ ہو

میرا دکھ بانٹے گا میرا سارا گاؤں

غمگین اس بارے میں تو بیکار نہ ہو

میرے دوش پہ گھر کی ذمہ داری ہے

تیرے سر پر ممکن ہے یہ بار نہ ہو

کھیل کی یہ اک صورت سب ہی جانتے ہیں

دونوں جانب جیتا جائے، ہار نہ ہو

اکتاہٹ کا کیا ہے، جب، جس سے ہو جائے

ممکن ہے دل و صل سے بھی سرشار نہ ہو


فیاض بوستان

No comments:

Post a Comment