Monday 21 November 2022

وہ جن کے سر سر دربار خم ہیں

 وہ جن کے سر، سرِ دربار خم ہیں

انہیں کے پاس سونے کے قلم ہیں

اگرچہ زندگی میں غم ہی غم ہیں

مگر ہارے نہیں ہیں، ہم بھی ہم ہیں

مجھے دیکھی ہوئی لگتی ہے دنیا

یہ سب منظر مِری حیرت سے کم ہیں

ہوئی بےچہرہ دستک بھی ہماری

یہ کہنا پڑتا ہے در پر کہ ہم ہیں

نہیں کھلتے کبھی اک دوسرے پر

ہماری گفتگو میں اتنے خم ہیں

تِری تحریر کہتی ہے تُو خوش ہے

مگر تحریر کے الفاظ نم ہیں

ہمارے دل میں وہ بھی ہیں خدا بھی

عجب کعبہ ہے یہ جس میں صنم ہیں

خیالوں میں چلا جاتا ہوں اکثر

فلک پر بھی مِرے نقشِ قدم ہیں


راجیش ریڈی

No comments:

Post a Comment