اسے میں آنکھ بھر کر دیکھتا ہوں
میں ایسے خواب اکثر دیکھتا ہوں
نظر آتا نہیں ہے جب کہیں وہ
تو پھر میں دل کے اندر دیکھتا ہوں
اسے ظاہر نہیں کرتا کسی پر
اسے خود سے چھپا کر دیکھتا ہوں
مِرے اندر کا صحرا جاگتا ہے
میں جب کوئی سمندر دیکھتا ہوں
وہ میری ذات کے اندر کہیں ہے
جسے شہباز باہر دیکھتا ہوں
شہباز گردیزی
No comments:
Post a Comment