Saturday 26 November 2022

اسے میں آنکھ بھر کر دیکھتا ہوں

 اسے میں آنکھ بھر کر دیکھتا ہوں

میں ایسے خواب اکثر دیکھتا ہوں

نظر آتا نہیں ہے جب کہیں وہ

تو پھر میں دل کے اندر دیکھتا ہوں

اسے ظاہر نہیں کرتا کسی پر

اسے خود سے چھپا کر دیکھتا ہوں

مِرے اندر کا صحرا جاگتا ہے

میں جب کوئی سمندر دیکھتا ہوں

وہ میری ذات کے اندر کہیں ہے

جسے شہباز باہر دیکھتا ہوں


شہباز گردیزی

No comments:

Post a Comment