ہونٹوں پہ آ گئے ہیں پھر درد کے فسانے
آنکھوں سے بہہ نہ جائے آنسو اسی بہانے
خاموشیوں پہ میری وہ ان کا مسکراتا
یادیں سمیٹ لائیں گزرے ہوئے زمانے
اللہ لاج رکھنا اب میرے ضبط غم کی
وہ آ رہے ہیں اپنا دردِ نہاں سنانے
زخموں پہ کیوں نمک تم آخر چھڑک رہے ہو
پُرسش کو آئے ہو یا آئے ہو مسکرانے
پھر تازہ کر دئیے ہیں آثار گلستان نے
جائیں کہاں تبسم زخموں کو ہم چھپانے
تبسم گورو
No comments:
Post a Comment