طنز کے تیر ہیں ہنسی کی طرف
آگ بڑھنے لگی خوشی کی طرف
تیرِ افسردگی ہنسی کی طرف
رنج بڑھنے لگے خوشی کی طرف
سب کی نظریں ہیں دلکشی کی طرف
کون پلٹے گا سادگی کی طرف
ایک حمام میں سبھی موجود
کیسے انگلی اٹھے، کسی کی طرف
اس لیے نور سے ہوں وابستہ
پودے بڑھتے ہیں روشنی کی طرف
کون آیا ہے آج گلشن میں
رخ ہے پھولوں کا بس اسی کی طرف
ڈھا دو دیوار بغض و نفرت کی
لوٹ بھی آؤ دوستی کی طرف
بھلا لگتا ہے جیسے
ڈھا دو دیوار دشمنی کی اب
لوٹ بھی آؤ دوستی کی طرف
فاصلے اور بڑھ گئے ارشاد
چلے جب راہ زندگی کی طرف
ڈاکٹر ارشاد خان
No comments:
Post a Comment