تمہارے نام سے بالکل جدا بناؤں گا
نئی ردیف، نیا قافیہ بناؤں گا
ورق بھروں گا تِری داستان لکھتے ہوئے
اور اپنے واسطے اک حاشیہ بناؤں گا
تجھے تِرے ہی طریقے سے میں سکھاؤں گا
گناہ کروں گا مگر حادثہ بناؤں گا
بگڑ گئی ہے کسی شاعرہ سے بات مِری
اب اس کی ضد میں نئی شاعرہ بناؤں گا
خدا نے چاہا تو اک دن میں اس خرابے میں
تِرے مزاج کی آب و ہوا بناؤں گا
مزمل بانڈے
No comments:
Post a Comment