سرد موسم یہ کیا ہم کو سکھلا گئے
ہم کو تنہائی دی، غم ہمیں بھا گئے
ہم یہ کس دور میں دوستو! آ گئے
ہم کو موسم خزاؤں کے بھی بھا گئے
درد دل میں سکوں ہم کو آنے لگا
بات خوشیوں کی تھی ہم تو گھبرا گئے
شوخ رنگوں سے اُکتا گیا ہے یہ من
اس لیے دوریوں میں سکوں پا گئے
جب سمندر کے پانی میں آیا مزا
میٹھے بانی کے جھر نے سے کترا گئے
دوستوں کا ہمیں ساتھ کم ہی ملا
کوئی ساتھی نہ تھا دوست سمجھا گئے
حمیرا قریشی
No comments:
Post a Comment