Saturday 26 November 2022

کب تک باتیں کرتے جائیں در اور میں

 کب تک باتیں کرتے جائیں در اور میں

ہر آہٹ پر چونک اٹھتے ہیں گھر اور میں

دن بھر اک دُوجے سے لڑتے رہتے ہیں

رات کو تھک کر سو جاتے ہیں ڈر اور میں

گھر سے باہر بھی میری اک دنیا ہے

اور اس دنیا سے باہر ہیں گھر اور میں

چلتے چلتے دن کو شام آ لیتی ہے

تھک جاتے ہیں آخر ایک ڈگر اور میں

رات اور دن کا جادو جب ٹُوٹے گا تو

آمنے سامنے ہوں گے شعبدہ گر اور میں

ہجر کے شعلوں میں اک ساتھ ہی پگھلیں گے

میری راہ میں حائل یہ پتھر اور میں


عنبرین صلاح الدین

No comments:

Post a Comment