گھونسلہ بھی گرا ہے پیڑ کے ساتھ
اک پرندہ پڑا ہے پیڑ کے ساتھ
کچھ مناجات ہیں پرندے کی
پھول کیا کیا گرا ہے پیڑ کے ساتھ
خوشبو کلیوں کی رنگ پھولوں کا
خاک میں مل گیا ہے پیڑ کے ساتھ
ساتھ پتوں کے کٹ گئیں شاخیں
اور سایہ کٹا ہے پیڑ کے ساتھ
نقش تھا نام جس پہ دونوں کا
وہ تنا بھی پڑا ہے پیڑ کے ساتھ
دن وہ بچپن کے اور جوانی کے
وقت کیا کیا کٹا ہے پیڑ کے ساتھ
دل لگا تم سے یا کتابوں سے
یا لگا تو لگا ہے پیڑ کے ساتھ
کل تلک کیا ہوا تھی پیڑ کے ساتھ
آج یہ کیا ہوا ہے پیڑ کے ساتھ
اک دیا جل رہا ہے سینے میں
اک دیا رکھ دیا ہے پیڑ کے ساتھ
علی مزمل
No comments:
Post a Comment