Monday 28 November 2022

محبت اک مسلسل تجربہ ہے

 محبت اک مسلسل تجربہ ہے

راستہ ہے

اسے منزل نہیں سمجھو

اسے کھوجو

اسے سمجھو

اسے اندر اتارو

اسے سانسوں میں بھر لو

زندگی کر لو

اسے چمکاؤ، پھیلاؤ

اسے سب کو دکھاؤ

مت چھپاؤ

سبھی کی یہ ضرورت ہے

کہ اس کے دم سے ہی

یہ زندگی خود زندگی سے آشنا ہو گی

جو مرگِ ناگہاں ہے

وہ فقط اس سے فنا ہو گی


سعید ابراہیم

No comments:

Post a Comment