عاشقی میں خامشی ممکن ہے نا ممکن نہیں
کیا کروں مجھ سے تو ضبطِ التجا ممکن نہیں
طالبِ آزار عشق، اور حسن آسائش پسند
تُو بھی ہو میرا شریکِ مدعا ممکن نہیں
میں جو مٹ جاؤں تو بدلوں رنگ و بو کا پیرہن
عالم ایجاد میں میری فنا ممکن نہیں
ہر جگہ جلوے تِرے میری نظر کے ساتھ ہیں
میں پکاروں تو نہ ہو جلوہ نما ممکن نہیں
سازش دریا و ساحل سے تو ممکن ہے مگر
مجھ کو یہ موجیں ڈبو دیں نا خدا ممکن نہیں
جس نظر کو میرے درد دل کا بھی عرفاں نہ ہو
وہ نظر ہو جائے عالم آشنا ممکن نہیں
مخمور جالندھری
گور بخش سنگھ
No comments:
Post a Comment