میں کیسے دیس میں پیدا ہوا ہوں
میں ایسے دیس میں پیدا ہوا ہوں
جہاں ہر دوسرا ہی فلسفی ہے
نشانے پر ہمیشہ زندگی ہے
جہاں پر نکتہ چینی مشغلہ ہے
جہاں پر فتویٰ گھڑنا حادثہ ہے
فقط تعویز ہی ردِ بلا ہے
جہاں ہر فرد کا اللہ سے بڑھ کر
مولوی سے رابطہ ہے
جہالت کا انوکھا سلسلہ ہے
خود اب اندازہ کر لو
دین اس کا کیا سے کیا ہے
میں ایسے دیس میں پیدا ہوا ہوں
جہاں ذہنی اپاہج گھومتے ہیں
خردسے دور ہیں پر سوچتے ہیں
جہاں اندھے عموماً دیکھتے ہیں
بنا جانے حقائق بولتے ہیں
درندے بنتِ حوّا کو نوچتے ہیں
میں ایسے دیس میں پیدا ہوا ہوں
جہاں دانشوری بھی شعبدہ ہے
جہاں پر تیرگی بےانتہا ہے
جہاں حساس ہونا بھی سزا ہے
جہاں ہر روز ہی محشر بپاہے
میں ایسے دیس میں پیدا ہوا ہوں
جہاں پر خامشی میں زندگی ہے
دکھاوے کی جہاں پر بندگی ہے
جہاں پر خون میں لتھڑی صدی ہے
مسالک میں بٹی سب کی خودی ہے
میں ایسے دیس میں پیدا ہوا ہوں
حقائق جان کر شرما گیا ہوں
یہ کیسی دوڑ ہے گھبرا گیا ہوں
کہاں جانا تھا مجھ کو
اور کہاں پر آ گیا ہوں
سوالوں کے کٹہرے میں کھڑا ہوں
نجانے خود سے کیا کچھ پوچھتا ہوں
میں کیسے دیس میں پیدا ہوا ہوں
میں کیسے دیس میں پیدا ہوا ہوں
ماجد جہانگیر مرزا
No comments:
Post a Comment