Thursday, 24 November 2022

یوں نہ پینے میں بسر عمر کی ہر شام کرو

یوں نہ پینے میں بسر عمر کی ہر شام کرو

شوق رندی ہے تو ساقی سے نظر عام کرو

پھر نہ آئیں گے نظر ایسے مقدس چہرے

جو بقا بخشیں انہیں دنیا میں وہ کام کرو

ہے کدورت سے تو پھر بھیک سے ٹھوکر اچھی

اپنی بدنامی سے اچھا ہے مرا نام کرو

بت ہیں دس بیس مگر چاہنے والا دل ایک

ایک اک کر کے محبت سے انہیں رام کرو

چھیڑ دو ذکر کسی نرگس مستانہ کا

سامنے میرے نہ تم ذکر مے و جام کرو

تم کو فرصت ہو اگر بننے سنورنے سے ندیم

عشق فرمانے سے بہتر ہے کہ آرام کرو

جیسا گم سم ہے کنول چوٹ ہے گہری کھائی

آج تم اس کو رلا دو تو بڑا کام کرو


کنول سیالکوٹی

No comments:

Post a Comment