Thursday, 24 November 2022

اک طرح سے ہے یہ مٹی بھی یہ پتھر بھی غلاف

 اک طرح سے ہے یہ مٹی بھی یہ پتھر بھی غلاف

آنکھ بھر جائے تو لگتا ہے سمندر بھی غلاف

کیوں نہ تدبیر کروں اوڑھ کے سونے کی میں

تیرے نیچے بھی غلاف اور ہے اوپر بھی غلاف

💓خول کی سمت سفر اتنا کٹھن ہے پیارے

خول اگر کھولیں تو ہے خول کے اندر بھی غلاف

اک پرندہ ہے جو اب بیٹھ نہیں سکتا، مگر

لگ رہے ہیں اسے یہ سر و صنوبر بھی غلاف

ویسے تو اس نے قریب آنے نہیں دینا ہمیں

چوم لیں گے کبھی فارس کو سمجھ کر بھی غلاف


احسان فارس

No comments:

Post a Comment