پورے آسمان میں سے نصف چاند
دو پہاڑوں کے درمیاں لنگر انداز ہے
آوارہ پھرتی رات آنکھوں کے خنجر میں ڈھل رہی ہے
دیکھو اب کتنے ستارے تالاب میں گرتے ہیں
رات میری آنکھوں کے درمیان
سوگواری کے خط کھینچ کر غائب ہو جاتی ہے
پھیلی ہوئی نیلی دھاتو! خیمہ زن جنگ کی راتو
میرا دل بے قابو پہیۓ کی طرح گھوم رہا ہے
کبھی کبھی تم آسمان پر بجلی کا کوندا بنتی ہو
گرجتے باد٫، طوفان، قہر آلود بگولے
مسلسل میرے دل میں سے گزرتے ہیں
مقبروں سے آتی ہوئی ہوا
تمہاری نیند آلود بنیادیں منتشر کردیتی ہے
تمہاری دوسری سمت درخت اکھڑے پڑے ہیں
لیکن تم
بن بادل کی لڑکی، دھند کا تجسس، مکئی کا بھٹہ ہو
تم وہ ہو، جسے ہوا روشن پتوں سے بنا رہی تھی
رات کے جاگتے پہاڑوں کے پیچھے
نیلوفر کے آتشی سفید پھول
آہ، میرے پاس الفاظ نہیں
تم کائنات کے ہر چیز سے بنی ہو
پابلو نرودا
No comments:
Post a Comment