Monday 28 November 2022

تم نے دیکھی ہی نہیں سوختہ جانی میری

 تم نے دیکھی ہی نہیں سوختہ جانی میری

یونہی بدنام ہے آشفتہ بیانی میری

نہ کوئی نقش ہے باقی نہ نشانی میری

اس نے پانی پہ لکھی ہو گی کہانی میری

شوقِ آغازِ سفر پر ہی اسے روکا تھا

لیکن اس دل نے کبھی ایک نہ مانی میری

وقت کی دھوپ میں گزرے ہوئے لمحوں کی تھکن

چھین کر لے گئی وہ شام سہانی میری

کنج در کنج بکھر جائے گی اس کی خوشبو

جب بھی گلشن میں بیاں ہو گی کہانی میری


ثریا حیا

No comments:

Post a Comment