Sunday 27 November 2022

حرام زندگی کا نوحہ ہم عجیب لوگ تھے

 حرام زندگی کا نوحہ


ہم عجیب لوگ تھے

بڑے عجیب لوگ

ہم وہ لوگ تھے جنہیں

إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِی خُسْرٍ کہہ کر خبردار کیا گیا

ہماری ماؤں نے ہمیں اس وقت جنا

جب غذاؤں کی قلت سے

لوگ مر رہے تھے

ہمیں ورثے میں

باپ کے نُطفے میں موجود بیماری ملی

ہم نے سودے بازی کی

سمندروں میں آٹے کی گولیاں پھینک کے

خدا سے اپنی مرضی کے کام نکلوائے

یہاں تک کہ ہمارے منہ کو

سُود کا ذائقہ آن لگا

ہم نے تسبیح کے دانوں میں

خدا کو چکر دئیے

اور حرام لقمے اپنے شِکم میں اتارے

پرندوں کو حرام کا دانا ڈالا

تو ہمارے سروں پر بِیٹ کی گئی

ہم نے صرف وہ کیا

جس کی اجازت ہم سے چھین لی گئی

ہم روئے، بہت روئے

اپنی بے بسی پہ روئے

کیونکہ ہم فطرت سے رونا جانتا تھے

ہم نے گناہ کیے، خوب کیے

اور ہاتھوں کی کالک کو

شہر کی اجلی دیواروں پہ چھاپ دیا

ہم نے سگریٹوں کے کش کھینچے

اور راتوں میں مباشرت کی

کچی شرابوں سے منہ دھوئے

عورتوں پہ جملے کسے

انہیں ہراساں کیا

جوانوں کو چھلنی کیا

بوڑھوں کو گالیاں بَکیں

بچوں کو یتیم کیا

ہم نے کتوں سے بھونکنا سیکھا

اور وفاداری کی ہڈی ان کے منہ میں ڈال دی

ہماری زبانوں پہ پسینہ آیا

تو ہم نے معاشرے کے منہ پہ تھوک دیا

ہم نے ہوا کی تیز لہروں میں

جہازوں کے ساتھ بھاگنے کی مشقیں کیں

اور خود سے ٹکرا کے پاش پاش ہوئے

ہم شاہراہوں پر چلنے والی گاڑیوں کے ساتھ

بھاگتے بھاگتے زندگی کی دوڑ ہار گئے

ہماری آخری ہچکیاں

برانڈڈ گاڑیوں کے ہارن لے اڑے

اور ہماری تعفّن زدہ لاشوں سے

شہر میں وبائیں پھوٹ گئیں


ارسلان عقرب

No comments:

Post a Comment